1987
کا ایک لمحہ، جسے ایک کیمرے کی آنکھ نے قید کیا — اور دنیا کے دل کو چھو لیا۔یہ تصویر پولینڈ کے معروف کارڈیک سرجن ڈاکٹر زبگنیف ریلیگا کی ہے، جو ایک دل کے ٹرانسپلانٹ کے بعد تھکن سے چور، اپنے مریض کے ساتھ بیٹھے ہیں۔ 23 گھنٹے کی مسلسل سرجری، پسینے میں بھیگی قمیض، الجھے بال، اور چہرے پر ایک گہری سنجیدگی — مگر پیچھے، آپریشن ٹیبل پر پڑا مریض زندہ ہے… زندہ!یہ تصویر صرف ایک میڈیکل کامیابی نہیں، بلکہ انسانی عزم، قربانی، اور خدمت کی ایک بے مثال مثال بن گئی۔تھکن سے چور… مگر نگاہیں جاگ رہی تھیںڈاکٹر ریلیگا تھک چکے تھے، مگر اُن کی آنکھوں میں نیند نہیں — ایک نگرانی تھی، ایک فکر تھی، جو صرف ایک ڈاکٹر ہی محسوس کر سکتا ہے۔ کمرے میں ہر طرف سرجری کے بعد کے آثار تھے — خون کے دھبے، مشینوں کی آوازیں، اور ایک خاموشی جو گویا کہہ رہی تھی:”یہ زندگی بچ گئی… اور یہ سب کچھ اس آدمی کی وجہ سے ہوا ہے۔”وقت کی دوسری تصویرتیس سال گزر گئے۔نیچے والی تصویر میں وہی مریض، جو اُس دن ڈاکٹر ریلیگا کی سرجری ٹیبل پر زندگی کی ڈور سے جھول رہا تھا — آج مکمل صحت مند ہے، زندہ ہے۔ مگر ڈاکٹر ریلیگا… وہ اس دنیا سے جا چکے ہیں۔کیا ہی عجب الٹ پھیر ہے۔ جس نے زندگی دی، وہ خود رخصت ہو گیا۔ اور جس کی زندگی بچائی گئی، وہ آج بھی سانس لے رہا ہے — ایک زندہ ثبوت کہ انسان کسی دوسرے انسان کے لیے فرشتہ بن سکتا ہے۔یہ صرف تصویر نہیں… یہ ایک پیغام ہےیہ تصویر ہمیں یاد دلاتی ہے کہ سچی قربانی کیا ہوتی ہے۔ یہ ہمیں بتاتی ہے کہ زندگی صرف اپنے لیے نہیں جینی، بلکہ دوسروں کے لیے بھی جینی چاہیے۔ ڈاکٹر ریلیگا جیسے لوگ ہمیں سکھاتے ہیں کہ انسان اپنی پوری زندگی کسی اور کی زندگی بچانے میں لگا سکتا ہے — اور یہی اصل زندگی ہے۔”یہ تصویر ہمیں دیکھتی نہیں، ہمیں جھنجھوڑتی ہے — اور پوچھتی ہے:کیا ہم نے بھی کسی کی زندگی بدلنے کی کوشش کی ہے؟”اختتامیہدنیا میں لاکھوں تصویریں کھینچی جاتی ہیں۔ مگر چند ہی تصویریں ایسی ہوتی ہیں جو وقت سے آگے نکل جاتی ہیں۔ڈاکٹر زبگنیف ریلیگا کی یہ تصویر — ایک تاریخ ہے۔ ایک خراجِ تحسین ہے۔ان سب لوگوں کے لیے، جو خاموشی سے دوسروں کی زندگیاں بچا رہے ہیں۔یہ ایک تصویر ہے۔ اور ایک زندگی کا خلاصہ۔۔۔
شکریہ