ٹیکنالوجی

گوگل ڈیٹا چوری کرنے کے مقدمے میں پیسے دینے پر رضامند

انٹرنیٹ سرچ انجن کی سب سے معروف ویب سائٹ گوگل اپنے محفوظ ترین سمجھے جانے والے کروم ویب براؤزر پر انکوگنیٹو موڈ کے ذریعے صارفین کا ڈیٹا چوری سے جمع کرنے کے ایک مقدمے میں متاثرین کو پیسے دینے کے لیے رضامند ہوگیا۔

خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق 2020 میں دائر کیے گئے ہرجانے کے مقدمے کو ختم کرنے کے لیے گوگل نے مقدمہ کرنے والے افراد کو تصفیے کی پیش کش کردی، جسے متاثرین نے قبول بھی کرلیا۔

رپورٹ کے مطابق گوگل مقدمہ کرنے والے افراد کو 5 ارب ڈالر دینے کو تیار ہے اور مقدمہ کرنے والے صارفین کے وکلا نے بھی عدالت میں تحریری جواب جمع کرادیا کہ ان کے موکلین تصفیے کے لیے رضامند ہیں۔

گوگل اور مقدمہ کرنے والے افراد کے درمیان 5 ارب ڈالر کے تصفیے کی عدالتی منظوری فروری 2024 میں دی جائے گی۔

گوگل اور اس پر مقدمہ کرنے والے صارفین کے وکلا نے تصفیے کی مزید تفصیلات بتانے سے گریز کیا، تاہم تصدیق کہ دونوں پارٹیاں تصفیے پر رضامند ہوگئیں۔

گوگل پر 2020 میں متعدد صارفین نے ہتک عزت کا دعویٰ کیا تھا اور دعویٰ کیا تھا کہ گوگل اپنے کروم ویب براؤزر کے انکوگنیٹو موڈ کے ذریعے بھی صارفین کا ڈیٹا جمع کرتا ہے اور پھر مذکورہ ڈیٹا کا اشتہاراتی استعمال بھی کیا جاتا ہے۔

مقدمے میں کہا گیا تھا کہ گوگل کا دعویٰ ہے کہ وہ انکوگنیٹو موڈ کے ذریعے صارفین کا انٹرنیٹ ڈیٹا جمع نہیں کرتا لیکن حقیقت اس کے برعکس ہے اور گوگل تمام صارفین کا ہر طرح کا ڈیتا جمع کرتا ہے، جس سے صارفین کی پرائیویسی متاثر ہوتی ہے اور یہ کہ ان سے جھوٹ بول کر انہیں غلط معلومات بھی فراہم کی گئی۔

ابتدائی طور پر گوگل نے مذکورہ مقدمے کو خارج کرنے کی درخواستیں دائر کی تھیں لیکن عدالت کی جانب سے گوگل کی درخواستیں مسترد کیے جانے کے بعد اب اس نے متاثرین سے 5 ارب ڈالر کے عوض تصفیہ کرلیا۔

آپ کا ردعمل کیا ہے؟

متعلقہ اشاعت