28 دسمبر کو شائع ہونے والے رپورٹ میں حیران کن انکشافات سامنے آئے جس میں بتایا گیا کہ بھارت صحافیوں کے خلاف پیگاسس کے ذریعے جاسوسی کررہا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ صحافیوں کی جاسوسی کے لیے اسرائیل کی ایک کمپنی این ایس او کا بنایا گیا سافٹ ویئر ’پیگاسس‘ استعمال ہوا ہے جو بھارت نے 2017 میں خریدا تھا۔
ایمنسٹی نے انکشاف کیا کہ اکتوبر 2023 میں ڈیجیٹل میڈیا آؤٹ لیٹ دی وائر کے بانی ایڈیٹر سدھارتھ وردراجن اور دی آرگنائزڈ کرائم اینڈ کرپشن رپورٹنگ پروجیکٹ (او سی سی آر پی) کے جنوبی ایشیا کے ایڈیٹر آنند منگلے کے آئی فون میں جاسوسی کے سافٹ ویئر کی مدد سے دونوں کی جاسوسی کی گئی ہے۔
یہی نہیں بلکہ پیگاسس سافٹ ویئر کے ذریعے بھارت کے 300 سے زائد موبائل فون نمبرز کو ٹارگٹ کیا گیا، ان میں 40 سے زائد مودی مخالف صحافی اور کئی اہم شخصیات شامل ہیں کے فون نمبرز شامل تھے۔
اسرائیلی سافٹ ویئر صارفین کے موبائل فون میں موجود پیغامات، تصاویر، ای میلز تک رسائی حاصل کرتی ہے، صارف کی لوکیشن سمیت ان کے فون کیمرہ کی مدد سے ویڈیو بھی بنا سکتے ہیں۔
رپورٹ میں یہ بھی انکشاف کیا گیا کہ اسرائیلی کمپنی نے یہ سافٹ ویئر بھارت سمیت دنیا کے مختلف ممالک کو فروخت کیا تھا۔
بھارتی ویب سائٹس کے مطابق بھارتی حکومت پر شہریوں کے جاسوسی کے الزامات کے بعد ایڈیٹرس گلڈ آف انڈیا، سینئر صحافی این رام، سینئر صحافی پرنجے گہا ٹھاکرتا اور سابق وزیر مالیات یشونت سنہا سمیت 12 درخواست گزاروں نے جاسوسی کے معاملے پر سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔
ٹائمز آف انڈیا کے مطابق بھارتی عدالت نے حکومت پر تنقید کی کہ جاسوسی کے الزام کا تعلق شہریوں کے بنیادی حق سے ہے۔
بھارت کے سیاسی کارکنوں کا کہنا ہے کہ دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت رکھنے والے ملک میں مودی کے دور میں آزادی صحافت کو نقصان پہنچا ہے، 2014 میں اپنے عہدہ سنبھالنے کے بعد سے رپورٹرز ودآؤٹ بارڈرز کے مرتب کردہ ورلڈ پریس فریڈم انڈیکس میں بھارت 180 ممالک میں 21 درجے گر کر 161 نمبر پر آ گیا ہے۔