اسکائی نیوز کے مطابق خط میں برطانوی سکھ کمیونٹی کو لاحق خطرات پر تشویش کا اظہار کیا گیا جہاں اس سے قبل بھی سکھ کمیونٹی کو لاحق خطرات کا معاملہ برطانوی پارلیمنٹ میں زیربحث آیا تھا۔
لیبر پارٹی کے اراکین کی جانب سے لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ یہ رپورٹ کیا گیا ہے کہ اس ہفتے برطانیہ میں رہنے والے سکھ افراد کو برطانوی پولیس نے ان کی جان کو لاحق خطرات کے حوالے سے آگاہ کیا ہے۔
خط میں مزید کہا گیا کہ ہم اس بات پر پختہ یقین رکھتے ہیں کہ مذہب یا عقیدے سے قطع نظر کسی بھی شخص کی جان کو لاحق خطرات نفرت انگیز ہیں اور اس کی سخت مذمت کرنے کے ساتھ ساتھ مجرموں کی شناخت کر کے انہیں انصاف کے کٹہرے میں لایا جانا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ برطانوی سکھ کمیونٹی کے اراکین نے بھی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اپنے سیاسی خیالات کا اظہار کرنے پر انہیں نشانہ بنایا جائے گا اور ایک لبرل اور قابل فخر کثیر الثقافتی جمہوریت میں یہ ہرگز قابل قبول نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس لیے ہم برطانوی سکھ کمیونٹی کے رہنماؤں اور کارکنوں کے خلاف دھمکیوں کے بارے میں ایک فوری میٹنگ کی درخواست کرنے کے لیے لکھ رہے ہیں اور آپ سے یہ یقین دہانی چاہتے ہیں کہ حکومت اس معاملے کو سنجیدگی کے ساتھ دیکھ رہی ہے۔
بھارت کے سکھ برادری کے خلاف مظالم پر دنیا بھر میں تشویش بڑھتی جا رہی ہے اور کینیڈا نے ہردیپ سنگھ نجر کی موت میں بھارت کے ملوث ہونے کا انکشاف کیا تھا۔
امریکا کے مطابق بھارت نے نیویارک میں بھی سکھ کارکن کو قتل کرنےکی ناکام سازش کی اور برطانیہ میں بھی سکھ کارکن اوتار سنگھ کھنڈا کی اچانک موت کی تحقیقات کا مطالبہ زور پکڑرہا ہے جو گزشتہ سال برمنگھم میں اچانک ہلاک ہو گئے تھے۔
ویسٹ مڈلینڈ پولیس کو ان کی موت کے حوالے سے کوئی بھی بات قابل تشویش نہیں معلوم ہوئی تھی لیکن اوتار سنگھ کے خاندان نے اس حوالے سے دوبارہ تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا۔