مختلف ویب سائٹس اور ایپلی کیشنز کی جانب سے ایسے وقت میں اشتہارات چلائے گئے جب کہ 18 سال سے کم عمر بچے مذکورہ پلیٹ فارم کو استعمال کرتے تھے۔
ویب سائٹ بزنس انسائیڈر کے مطابق یونیورسٹی نے اپنی تحقیق میں مختلف پلیٹ فارمز کے استعمال کے دورانیے سمیت دیگر وجوہات کو دیکھنے کے بعد نتیجہ اخذ کیا کہ مختلف سوشل میڈیا ویب سائٹس نے صرف امریکا سے ہی بچوں کے اشتہارات کی مد میں 11 ارب ڈالر کمائے جو پاکستانی 30 کھرب روپے زائد کی رقم بنتی ہے۔
تحقیق سے معلوم ہوا کہ سب سے زیادہ پیسے یوٹیوب نے کمائے اور اس نے 12 سال یا اس سے کم عمر بچوں کی جانب سے مواد دیکھنے اور اس دوران اشتہارات نشر کرنے کی مد میں ایک ارب ڈالرز کمائے۔
مواد دیکھے جانے کے دوران اشتہارات چلاکر پیسے کمانے کے حوالے سے دوسرے نمبر پر انسٹاگرام رہا جب کہ تیسرے نمبر پر فیس بک رہا۔
لیکن 13 سال سے زائد العمر اور 18 سال سے کم عمر بچوں کی جانب سے مواد دیکھے جانے اور اس دوران اشتہارات کی مد میں کمائی کے حوالے سے انستاگرام پہلے نمبر پر رہا، جس نے حیران کن طور پر 4 ارب ڈالر کی کمائی۔
یوں ٹک ٹاک، فیس بک، یوٹیوب، انسٹاگرام، ٹوئٹر اور اسنیپ چیٹ جیسے پلیٹ فارمز نے صرف 2022 میں امریکا میں ہی 18 سال سے کم عمر بچوں کی جانب سے مواد دیکھے جانے کے دوران اشتہارات چلانے کی مد میں مجموعی طور پر 11 ارب ڈالر کمائے۔
تحقیق سے یہ بات بھی معلوم ہوئی کہ پلیٹ فارمز کی جانب سے بچوں کے مواد دیکھے جانے کے وقت بعض پرتشدد اور نامناسب اشتہارات بھی چلائے گئے اور اس ضمن میں کئی پلیٹ فارمز پر امریکا کی مختلف ریاستوں میں مقدمات بھی دائر کیے گئے۔