خبریں

سیٹ نمبر گیارہ

قسمت کی پرواز

وہ ایک عام سا دن تھا، سورج اپنی روشنی بکھیر رہا تھا، مسافر جہاز میں سوار ہو چکے تھے، اور سب کچھ معمول کے مطابق لگ رہا تھا۔ لیکن قسمت نے اس دن کچھ اور ہی لکھ رکھا تھا۔جہاز میں دو بھائی سفر کر رہے تھے، سیٹ نمبر گیارہ پر بیٹھا چھوٹا بھائی کھڑکی سے باہر دیکھ رہا تھا۔ وہ جانتا بھی نہیں تھا کہ یہی سیٹ، یہی جگہ، اسے زندگی اور موت کے بیچ لٹکا دے گی۔جہاز نے پرواز بھری، لیکن کچھ ہی دیر بعد حالات بدلے۔ دونوں انجن فیل ہو گئے۔ کیپٹن نے ایمرجنسی کی اطلاع دی، چیخ و پکار شروع ہو گئی، دلوں کی دھڑکنیں تیز ہو گئیں۔ کچھ لمحوں میں سب کچھ ختم ہو جانے والا تھا۔سیٹ نمبر گیارہ، جو ایمرجنسی گیٹ کے ساتھ تھی، اُس لمحے زندگی کا دروازہ بن گئی۔ چھوٹے بھائی نے شاید لمحوں میں ایک فیصلہ کیا — ایک ایسا فیصلہ جو انسان عام حالات میں سوچ بھی نہیں سکتا۔ اُس نے دروازہ کھولا، اور جانتے ہوئے کہ نیچے زمین ہے، آگ ہے، دھماکہ ہے — وہ چھلانگ لگا گیا۔اس نے موت کے بدلے زندگی کی ایک ہلکی سی امید چنی، اور زندگی نے اُسے تھام لیا۔ وہ نیچے گرا، زخمی ہوا، ممکنہ طور پر زندگی بھر کے لیے معذور ہو گیا، لیکن… بچ گیا۔معجزہ؟ قسمت؟ بے خوفی؟ شاید تینوں کا امتزاج۔لیکن کہانی یہیں ختم نہیں ہوتی۔ اُس کا بڑا بھائی بھی اسی جہاز میں تھا۔ وہ کہیں اندر، سیٹوں کے درمیان، شاید دعا کرتے ہوئے بیٹھا تھا۔ یا شاید بھائی کے ساتھ چھلانگ لگانے کا سوچ رہا تھا۔ مگر وہ نہ بچ سکا… یا کم از کم اب تک اس کی کوئی خبر نہیں۔ ملبے میں تلاش جاری ہے، امید ابھی مر نہیں گئی، لیکن وقت کم ہے۔دو بھائی، ایک سفر، ایک حادثہ — ایک بچ گیا، دوسرا ممکنہ طور پر نہیں۔ دونوں نے ایک ساتھ سفر کیا، لیکن قسمت نے اُن کے لیے مختلف راستے چنے۔کہتے ہیں کہ حادثے اور قسمت میں فرق بس ایک لمحے کا ہوتا ہے۔ اور اُس دن، اُس لمحے، سیٹ نمبر گیارہ پر بیٹھا ہوا ایک شخص، وہ لمحہ جیت گیا۔

یہ سانحہ ہمیں باور کراتا ہے کہ زندگی کبھی بھی ہماری مرضی سے نہیں چلتی، لیکن ہمت اور فیصلہ زندگی کی ڈور کو ایک اور موقع دے سکتے ہیں۔ اور بعض اوقات، قسمت بھی اُسی کا ساتھ دیتی ہے جو موت کی آنکھوں میں آنکھیں ڈالنے کا حوصلہ رکھتا ہو۔

آپ کا ردعمل کیا ہے؟

متعلقہ اشاعت