بلاگخبریں

یہودی گھرانے کی لڑکیوں کے گھر کی کھڑکیوں سے نظر آنے والا منظر

1922

میں بغداد کے ایک یہودی گھرانے کی لڑکیوں کے گھر کی کھڑکیوں سے نظر آنے والا منظر۔1922

کا بغداد ایک ایسا شہر تھا جہاں تہذیب، ثقافت اور مذاہب کا حسین امتزاج پایا جاتا تھا۔ شہر کی گلیوں میں عرب، کرد، ترکمان، اور یہودی برادریاں ایک دوسرے کے ساتھ رہتی تھیں، اور ہر ایک کی زندگی میں بغداد کی فضا ایک الگ رنگ بھرتی تھی۔ایک یہودی گھرانے کی لڑکیاں، جو شہر کے قدیم محلے میں ایک کشادہ مگر سادہ مکان میں رہتی تھیں، روزانہ شام کے وقت اپنی کھڑکیوں سے باہر جھانکتیں۔ ان کھڑکیوں سے نظر آتا تھا ایک ایسا منظر جو وقت کے ساتھ بدلتا ضرور تھا، مگر اپنی روحانی خوبصورتی کبھی کھوتا نہیں تھا۔گھروں کی چھتوں پر کپڑے سوکھ رہے ہوتے، بچے گلیوں میں کھیل رہے ہوتے، اور دور کہیں سے اذان کی آواز آتی تھی جو پورے محلے کو ایک خاموش احترام میں ڈبو دیتی۔ کھڑکیوں سے کبھی کبھار گزرنے والے قافلے، گدھوں پر لدی اشیاء، یا بازار سے لوٹتے ہوئے لوگ دکھائی دیتے۔ ان لڑکیوں کے لیے یہ منظر صرف ایک روزمرہ کی جھلک نہیں تھا، بلکہ ایک خواب جیسا تھا — ایک ایسا خواب جو ان کے دل میں بغداد کی محبت کو اور گہرا کر دیتا تھا۔ان کھڑکیوں کے پیچھے بیٹھ کر وہ نہ صرف دنیا کو دیکھتی تھیں، بلکہ اپنے خواب بھی بنتی تھیں۔ کبھی وہ سوچتی تھیں کہ وہ بھی ایک دن ان گلیوں میں آزادی سے چلیں گی، کبھی وہ بغداد کے باہر کی دنیا کا تصور کرتی تھیں، اور کبھی بس خاموشی سے وقت کے بہاؤ کو محسوس کرتی تھیں۔یہ منظر — بغداد کی گلیوں کا، لوگوں کی زندگیوں کا، اور کھڑکیوں کے پیچھے چھپی امیدوں کا — آج بھی تاریخ کے اوراق میں زندہ ہے۔ یہ ہمیں یاد دلاتا ہے کہ ہر شہر کی روح اس کے لوگوں کی آنکھوں سے دیکھی جا سکتی ہے، خاص طور پر ان کھڑکیوں سے جن کے پیچھے خواب بستے ہیں۔

آپ کا ردعمل کیا ہے؟

متعلقہ اشاعت