ہر وقت ہنستا مسکراتا ہوا چہرہ کس مشکل وقت کو گزار کر یہاں تک پہنچا ہے یہ کسی کو علم نہیں ۔
ڈاکٹر اُمِ راحیل کا کہنا تھا کہ میں نے اپنے بیٹے کی موت کے بعد طلاق لے لی تھی اور یہی وہ وقت تھا کہ جب میں زندگی میں اصل معنوں میں آگے بڑھی اور اپنے بچیوں کے مستقبل کے لیے بھی اکیلے فیصلے لیے۔
ڈاکٹر اُمِ راحیل کا کہنا تھا کہ میرے بیٹے کی موت کا مجھے یقین نہیں آتا تھا اور میں کئی ماہ تک اس کی قبر کے پاس جا کر قبرستان میں بیتھی رہتی تھی مجھے کسی کی پروہ نہیں تھی اور نہ اپنی بیٹیوں کی فکر میں اس وقت اس عالم میں تھی کہ خود بھی مر جاؤں اور بیٹیوں کو بھی مار دوں لیکن پھر میری بیٹیوں نے میری ہمت بڑھائی اور میں نے شادی کے 22 سال شوہر کے ساتھ جس مشکل میں گزارے ان سب تعلقات کو ترک کرکے آگے بڑھی اور حقیقی معنوں میں اُمِ راحیل بن کر دکھایا۔
شوہر کے ساتھ تعلقات بہتر نہ ہونا طلاق لینے کی اہم وجہ بنی کیونکہ بیٹے کی موت کے بعد بھی شوہر نے کہا کہ تم ہی جاؤ کما کر لاؤ ۔