اٹک: اٹک کو بین الاقوامی طور پر سیاحتی مقام کے طور پر اہمیت حاصل ۔۔۔

اٹک کی تاریخ قدیم دور سے جڑی ہوئی ہے اور یہ علاقہ مختلف تہذیبوں اور حکمرانوں کے زیر اثر رہا ہے۔ اٹک کا موجودہ شہر دریائے سندھ کے کنارے واقع ہے اور اس کی تاریخی اہمیت اس کی جغرافیائی محل وقوع کی وجہ سے ہے۔

اٹک کا ذکر مغل بادشاہ اکبر کے دور میں ملتا ہے، جب 1581ء میں انہوں نے دریائے سندھ پر اٹک قلعہ تعمیر کروایا۔ یہ قلعہ مغل سلطنت کی شمال مغربی سرحد کی حفاظت کے لیے بنایا گیا تھا۔ اس قلعے نے بعد میں مختلف حملہ آوروں، جیسے احمد شاہ ابدالی اور سکھوں کے خلاف اہم کردار ادا کیا۔

برطانوی راج کے دوران، اٹک نے ایک اہم فوجی اور انتظامی مرکز کے طور پر ترقی کی۔ یہاں ریلوے اور سڑکوں کا جال بچھایا گیا تاکہ علاقے کی دفاعی اور تجارتی اہمیت کو بڑھایا جا سکے۔ اٹک کا علاقہ نہ صرف اپنی تاریخی عمارتوں بلکہ قدرتی حسن، جیسے دریائے سندھ، کالا چٹا پہاڑ اور دیگر قدرتی مناظر کی وجہ سے بھی مشہور ہے۔ آج اٹک سیاحت، ثقافت، اور تاریخ کے شوقین افراد کے لیے ایک اہم مقام بن چکا ہے۔

جمخانہ: اٹک میں 37 کنال پر محیط جدید طرز کے وکٹورین اسٹائل جمخانے کی تعمیر مکمل ہونے کے قریب ہے، جس کا مقصد مقامی لوگوں کو بہتر تفریحی سہولیات فراہم کرنا ہے۔ اس میں کھانے، رہائش، انڈور اور آؤٹ ڈور کھیلوں اور دیگر تفریحی سہولیات کی فراہمی شامل ہوگی۔ نئی بحال شدہ سمبل پانی بنگلہ، جو کالا چھٹہ نیشنل فاریسٹ رینج میں واقع ہے، اصل میں 1923

میں برطانوی محکمہ جنگلات نے تعمیر کیا تھا۔

ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر جنرل انیل سعید نے کہا کہ ضلعی انتظامیہ

نے گرمیوں میں دریائے سندھ میلہ منعقد کرنے کا منصوبہ بنایا تاکہ ضلع کے قدرتی خزانوں اور ثقافتی ورثے کو اجاگر کیا جا سکے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ میلہ ملکی سیاحوں کو راغب کرنے اور علاقے کو سیاحت کے نقشے پر ایک نمایاں مقام دلانے میں مددگار ثابت ہوگا۔

Exit mobile version