بھارت: ایودھیا میں نئی ​​مسجد کی تعمیر کا عمل مئی میں شروع ہوگا، مسلمان تنظیم

خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق مسجد کے منصوبے کی نگرانی کرنے والے انڈو اسلامک کلچرل فاؤنڈیشن (آئی آئی سی ایف) کی ڈیولپمنٹ کمیٹی کے سربراہ حاجی عرفات شیخ کہا ہے کہ رمضان کے مقدس مہینے کے بعد مئی میں اس مسجد کی تعمیر شروع ہو جائے گی اور مسجد کی تعمیر میں 3 سے 4 سال کا وقت لگے گا۔

یاد رہے کہ 1992 میں مشتعل ہندو ہجوم نے بھارتی شہر ایودھیا میں 16ویں صدی میں تعمیر کی گئی بابری مسجد کو شہید کردیا تھا جس کے نتیجے میں فسادات پھوٹ پڑے تھے، ان فسادات سے پورے بھارت میں تقریباً 2 ہزار افراد ہلاک ہوگئے تھے اور مرنے والوں میں سے زیادہ تر مسلمان تھے۔

بھارت کی اعلیٰ ترین عدالت نے 2019 میں مسجد کو مسمار کرنے کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ شواہد سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس عمارت کے نیچے ایک غیر اسلامی ڈھانچہ موجود ہے۔

بھارت کی اعلٰی عدلیہ نے حکم دیا تھا کہ مندر بنانے کے لیے یہ جگہ ہندو گروپوں کو دی جائے اور مسلم برادری کے رہنماؤں کو مسجد کی تعمیر کے لیے شہر میں کسی اور جگہ زمین فراہم کی جائے۔

فیصلے کے بعد 18 کروڑ ڈالر کی لاگت سے بننے والے مندر کی تعمیر چند مہینوں کے اندر ہی شروع کر دی گئی تھی اور اس مندر کے پہلے حصے کو پیر کو عوام کے لیے کھولا جائے گا مگر دوسری جانب بھارت کے مسلم گروپوں کو اس جگہ سے تقریباً 25 کلومیٹر (15 میل) دور ایک ویران جگہ پر مسجد کی تعمیر شروع کرنے کے لیے فنڈز اکٹھا کرنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔

انڈو اسلامک کلچرل فاؤنڈیشن کے صدر ظفر احمد فاروقی نے بتایا کہ ہم نے اس سلسلےمیں کسی سے رابطہ نہیں کیا اور اس (فنڈز) کے لیے کوئی عوامی تحریک بھی نہیں چلائی۔

وزیر اعظم نریندر مودی کی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے ساتھ منسلک ہندو گروپوں نے مندر کی تعمیر کے لیے 3 دہائیوں سے بھی زیادہ عرصہ قبل ہی عطیات مانگنا شروع کردیے تھے اور وہ اب تک بھارت میں 4 کروڑ لوگوں سے 30 ارب روپے سے زائد کی رقم جمع کی جا چکی ہے۔

انڈو اسلامک کلچرل فاؤنڈیشن کے سیکریٹری اطہر حسین نے کہا کہ مسجد کے منصوبے میں اس لیے بھی تاخیر ہوئی کہ اسے مینار جیسے مزید روایتی اجزا کو شامل کرنے کے لیے دوبارہ تیار کرنا پڑا، ان کا مزید کہنا تھا کہ کمپلیکس میں 500 بستروں پر مشتمل ہسپتال قائم کرنے کا منصوبہ بھی بنایا گیا ہے۔

بی جے پی سے منسلک حاجی عرفات شیخ نے بتایا کہ آنے والے ہفتوں میں ایک عوامی سطح پر فنڈنگ ​​ویب سائٹ کے ذریعے شروع کیے جانے کی امید ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس بات سے قطع نظر کہ آپ سپریم کورٹ کے فیصلے کو قبول کرتے ہیں یا نہیں، ہماری کوشش صرف لوگوں کے درمیان دشمنی اور نفرت کو محبتوں میں تبدیل کرنے کی رہی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اگر ہم اپنے بچوں اور لوگوں کو اچھی باتیں سکھائیں گے تو یہ ساری لڑائی ختم ہو جائے گی۔

Exit mobile version