خبر رساں ایجنسی ’رائٹرز‘ کے مطابق ان 8 افراد کو اکتوبر میں سزائے موت سنائی گئی تھی اور ان پر ذرائع کے مطابق اسرائیل کے لیے جاسوسی کا الزام لگایا گیا تھا، حالانکہ بھارت اور قطر نے ان الزامات کی تصدیق نہیں کی ہے۔
بھارت کی وزارت خارجہ نے یہ نہیں بتایا کہ اب ان افراد کو کس نئی سزا یا جرمانے کا سامنا کرنا پڑے گا۔
وزارت نے بیان میں قطر کی اپیل کورٹ کے آج کے فیصلے کو بیان کیا ہے جس میں سزائیں کم کردی گئی ہیں۔
بھارتی وزارت خارجہ نے مزید کہا کہ ’ہم قانونی ٹیم کے ساتھ ساتھ خاندان کے افراد کے ساتھ بھی قریبی رابطے میں ہیں تاکہ اگلے اقدامات کا فیصلہ کیا جا سکے اور قطری حکام کے ساتھ معاملہ اٹھانا جاری رکھیں گے۔‘
وزارت نے ’کارروائی کی خفیہ اور حساس نوعیت کی وجہ سے‘ کیس پر مزید تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا۔
نئی دہلی میں قطر اور اسرائیل کے سفارتخانوں نے فوری طور پر تبصرہ کی درخواستوں کا جواب نہیں دیا۔
بھارت نے اس وقت حیرانی کا اظہار کیا تھا جب قطر کی عدالت نے ان آٹھ افراد کو موت کی سزا سنائی تھی، جو قطری حکام کے لیے ایک نجی کمپنی کے ساتھ آبدوز کے منصوبے پر کام کر رہے تھے۔
اس نے کہا تھا کہ ملک، بحریہ کے آٹھ سابق اہلکاروں کی رہائی کو محفوظ بنانے کے لیے ’تمام کوششیں‘ کرے گا۔
8 لاکھ سے زیادہ بھارتی شہری قطر میں مقیم ہیں اور کام کرتے ہیں، جو بھارت کے لیے قدرتی گیس کا ایک اہم فراہم کنندہ بھی ہے۔