
ایک فقیر نے ایک بزرگ کے سامنے دست سوال دراز کیا اور ساتھ ہی دعا دی اﷲ تعالیٰ تمہیں بادشاہ بنائے‘ بزرگ نے اس سے پوچھا ’’ کیا تم بادشاہ بننا چاہتے ہو‘‘ فقیر نے حیران ہو کر جواب دیا ’’ جناب میں نسلوں کا فقیر‘ میں کیسے بادشاہ بن سکتا ہوں؟‘‘ بزرگ نے کہا ’’ چلو ہم ایک تجربہ کرتے ہیں‘ میں تمہیں بادشاہ بنانے میں کام یاب ہو گیا تو تم مجھے حج کروائو گئے اور میں اگر ناکام ہو گیا تو میں پوری زندگی تمہاری کفالت کروں گا‘‘، فقیر مان گیا‘ بزرگ نے اس سے کہا ’’ تمہاری جیب میں کتنے پیسے ہیں‘‘ فقیر نے پیسے گنے‘ وہ تیس روپے تھے‘ بزرگ نے اسے مٹھائی کی دکان پر بھیجا‘ تیس روپے کی جلیبیاں منگوائیں‘ سامنے بے روزگار مزدور بیٹھے تھے‘ بزرگ نے اسے حکم دیا ’’ تم یہ جلیبیاں ان مزدوروں میں تقسیم کر دو‘‘ فقیر گیا اور جلیبیاں مزدوروں میں بانٹ آیا‘ بزرگ نے اسے ساتھ بٹھا کر کھانا کھلایا اور حکم دیا ’’ تم گھر چلے جائو‘ تیس دن انتظار کرو اور دیکھو اﷲ تعالیٰ کی طرف سے کیا پیغام آتا ہے‘‘۔فقیر چلا گیا‘ وہ تیسرے دن دوڑتا ہوا بزرگ کے پاس آیا‘ وہ خوشی سے چھلانگیں لگا رہا تھا‘ بزرگ نے وجہ پوچھی‘فقیر نے بتایا ’’ مجھے پچھلے مہینے ایک کلرک نے بھیک میں پرائز بانڈ دیا تھا‘ میں نے وہ بانڈ سنبھال لیا‘ آج وہ بانڈ نکل آیا‘ میں بیٹھے بٹھائے تین لاکھ روپے کا مالک بن گیا‘‘ بزرگ مسکرائے اور اس سے کہا ’’یہ بانڈ تمہارا نہیں‘ اس کا مالک وہ ہے جس نے تمہیں یہ بانڈ دیا تھا‘ تم بانڈ کے مالک کو تلاش کرو‘ یہ رقم اسے واپس کر دو اورانتظار کرو اﷲ تعالیٰ کی طرف سے کیا پیغام آتا ہے؟‘‘ فقیر کو یہ آئیڈیا بہت برا لگا لیکن اس کے باوجود اس نے کلرک کو تلاش کیا اور بانڈ لے کر اس کے پاس پہنچ گیا‘ کلرک فقیر کی ایمان داری پر حیران رہ گیا‘ وہ فقیر کے ساتھ دفتر سے نکلا‘ ڈی سی آفس گیا‘ وہاں کنسٹرکشن کمپنی رجسٹر کرائی‘ فقیر کو پچاس فیصد کا حصہ دار بنایا اور سرکاری ٹھیکے لینا شروع کر دیے‘۔وہ دونوں مل کر کام کرتے تھے‘ کلرک ٹھیکہ لیتا تھا اور فقیر کام کرواتا تھا‘ یہ کمپنی مزدوروں کو تین وقت کا کھانا دیتی تھی‘ کمپنی چل پڑی‘ کلرک اور فقیر دونوں امیر ہو گئے‘ یہ دونوں بزرگ کو ہر سال حج پر بھجواتے تھے اور شام کے وقت فقیروں کو روک کر انھیں بادشاہ بننے کا نسخہ بتاتے تھے۔صدقہ اتنی قیمتی چیز ہے لیکن کیا صرف پیسہ دینا ہی صدقہ ہے؟جی نہیں۔صدقہ صرف پیسہ دینے کا نام نہیں، بلکہ ہر وہ عمل جو کسی کی مدد کرے یا معاشرے میں بہتری لائے، صدقہ کہلاتا ہے۔✅ اچھے اخلاق، مسکراہٹ ✅ کسی کو راستہ دکھانا ✅ علم یا ہنر سکھانا ✅ کسی ضرورت مند کی مدد کرنا ✅ کسی کو اچھے مشورے دینا ✅ کسی کی غلطی کو اچھے انداز میں سمجھانا ✅ درخت لگانا، پانی پلانا ✅ کسی بیمار کی عیادت کرنا ✅ والدین کی خدمت کرنااگر ہماری پوسٹ آپ کو پسند آئی ہو تو فالوں ضرور کریں