نامور پاکستانی اداکارہ ثروت گیلانی نے انکشاف کیا ہے کہ وہ پوسٹ پارٹم ڈپریشن کی وجہ سے اپنی نومولود بیٹی کی جان لینا چاہتی تھیں۔
حال ہی میں ایک نجی ٹی وی چینل کے مارننگ شو میں شرکت کے دوران ثروت گیلانی نے بتایا کہ ‘مجھے اپنے 2 بیٹوں کی پیدائش کے بعد پوسٹ پارٹم ڈپریشن نہیں ہوا تھا اور میں اس سے لاعلم تھی لیکن بیٹی کی پیدائش کے بعد میں شدید ذہنی دباؤ کا شکار ہوگئی تھی’۔
انہوں نے بتایا کہ ‘ڈیلیوری کے 4 دن بعد میری اپنی بیٹی سے ملاقات ہوئی تھی کیونکہ سرجری کی وجہ سے ہم دونوں الگ الگ وارڈ میں تھے’۔
اُنہوں نے کہا کہ ‘میری نومولود بیٹی کو ماں کے دودھ کی طلب تھی جبکہ میں شدید ڈپریشن میں تھی، جب میں نے اپنی بیٹی کو گود میں لیا تو میرے دل میں خیال آیا کہ میں اِسے نیچے گِرا دوں تاکہ یہ مر جائے’۔
ثروت گیلانی نے کہا کہ ‘جب کمرے میں گئی تو میں زار و قطار رو رہی تھی، میں نے اپنے شوہر سے کہا کہ میں ہماری بیٹی کو مارنا چاہتی ہوں تاکہ ساری ٹینشن ہی ختم ہوجائے’۔
اداکارہ نے بتایا کہ ‘میرے شوہر نے مجھ سے کہا کہ تم پریشان نہیں ہو، تمہیں پوسٹ پارٹم ڈپریشن ہوا ہے، یہ ساری زندگی نہیں رہے گا بلکہ کچھ دن کا ہے، اُس کے بعد تم بالکل ٹھیک ہوجاؤ گی’۔
اُنہوں نے مزید کہا کہ اُس وقت مجھے پوسٹ پارٹم ڈپریشن کے بارے میں معلوم ہوا، میں چاہتی ہوں کہ ہر مرد اور عورت کو اس بارے میں آگاہی لازمی ہونی چاہیے۔
ثروت گیلانی نے کہا کہ ‘پہلی بار حاملہ ہونے والی بہت سی خواتین کو معلومات کی کمی ہوتی ہے اور وہ اکثر رہنمائی کے لیے کتابوں اور سوشل میڈیا پر انحصار کرلیتی ہیں’۔
اداکارہ نے کہا کہ ‘ہر عورت کے لیے پہلا حمل بہت مشکل ہوتا ہے کیونکہ اس دوران وہ نفسیاتی طور پر کئی چیزوں کا سامنا کررہی ہوتی ہے، ایسے میں شوہر اور سُسرال والوں کی سپورٹ بہت اہم ہوتی ہے’۔
واضح رہے کہ ثروت گیلانی اور فہد مرزا کے ہاں گزشتہ سال دسمبر میں بیٹی کی پیدائش ہوئی، ان کے دو بیٹے 8 سالہ روہان اور 6 سالہ آریز ہیں۔
پوسٹ پارٹم ڈپریشن کیا ہے؟
بچے کی پیدائش کے بعد بعض ماؤں پر بےسکونی اور مایوسی کی سی کیفیت طاری ہو جاتی ہے جسے ’پوسٹ پارٹم ڈپریشن‘ کہا جاتا ہے۔
عموماً بچے کی پیدائش کے پہلے 4 سے 6 ہفتوں میں اس بیماری کا سامنا ہو سکتا ہے، اگر علاج نہ کروایا جائے تو یہ بیماری مہینوں اور سال تک برقرار رہ سکتی ہے۔
یہ ڈپریشن کی ایک ایسی پیچیدہ قسم ہے ،جس میں بچے کی پیدائش کے بعد عورت میں جسمانی و جذباتی اور رویے یا برتاؤ میں تبدیلی واقع ہو جاتی ہے۔
اس کا تعلق سماجی، نفسیاتی اور خون میں کیمیکل تبدیلیوں سے بھی جڑا ہے، زیادہ تر کم عمر مائیں اس کا شکار ہوتی ہیں۔