
🏔️ ماں اور بیٹا — وہ جو پہاڑوں میں کھو گئے، مگر تاریخ میں امر ہو گئے!1995 کی گرمیوں کا ایک دن تھا، جب علیسن ہارگریوز (Alison Hargreaves)، دنیا کے سب سے خطرناک پہاڑ K2 کے قریب کھڑی تھی۔ وہ اکیلی تھی، بغیر آکسیجن، بغیر کسی مدد کے۔ کچھ ہفتے پہلے ہی اس نے Mount Everest کو بھی اکیلا، بغیر Sherpa اور آکسیجن سر کیا تھا — ایک ایسی کامیابی جس کی مثال آج تک کوئی عورت نہیں دوہرا سکی۔لیکن K2 اس سے زیادہ مہربان نہیں تھا… 13 اگست، 1995 — جب آسمان نے اسے نگل لیاعلیسن نے K2 کی چوٹی کو سر کر لیا، لیکن واپسی پر موسم نے قہر ڈھا دیا۔ طوفانی ہوائیں برفانی طوفان خطرناک ایوالانچزاسی طوفان میں علیسن گم ہو گئی — اور کبھی واپس نہ آئی۔اس کی لاش تک کبھی نہ مل سکی۔ چھ سال کا انتظار: ایک بیٹے کی خاموشیاس وقت، اس کا چھ سالہ بیٹا "ٹام بالارڈ (Tom Ballard)” اسکاٹ لینڈ میں بیٹھا ماں کی واپسی کا انتظار کر رہا تھا۔لیکن وہ خبر کبھی نہیں آئی…سالوں بعد، اسی بیٹے نے اسی ماں کے نقشِ قدم پر چلنے کا فیصلہ کیا۔ ٹام بالارڈ: ماں کا بیٹا، پہاڑوں کا عاشقٹام نے صرف پہاڑ سر نہیں کیے — اس نے مشن پورا کیا: 2015: صرف ایک سردیوں میں، یورپ کے تمام چھ عظیم شمالی چہرے (North Faces of the Alps) کو اکیلا سر کیا — ایک ایسا کارنامہ جو آج تک کوئی اور نہ کر سکا۔💬 ٹام کے لیے یہ شہرت یا میڈیا کا کھیل نہیں تھا — یہ ماں کے جذبے کی تکمیل تھی۔—🏔️ 2019: ننگا پربت — آخری سفرٹام، اطالوی کوہ پیما ڈینیئیل نارڈی کے ساتھ ننگا پربت کو سر کرنے نکلا — وہ پہاڑ جو خود موت کی تعریف بن چکا ہے۔لیکن پھر وہ بھی…غائب ہو گیا۔ 9 مارچ، 2019 کو ان دونوں کی لاشیں ننگا پربت کی برفوں میں ملی۔— ماں اور بیٹا — 24 سال کا فاصلہ، لیکن ایک جیسا انجام ایک K2 پر گم ہوئی دوسرا ننگا پربت پر کھو گیاان دونوں نے پہاڑوں کو اس لیے نہیں چُنا کہ وہ مشہور ہوں — بلکہ اس لیے کہ وہ آزاد تھے، خالص تھے، بلند تھے۔ روحیں جو آسمانوں میں بسی ہیںیہ کہانی صرف ایک ماں بیٹے کی نہیں — یہ انسانی ہمت، قربانی، اور جذبے کی ہے۔یہ اُن لوگوں کی ہے جو شہرت کے پیچھے نہیں بھاگتے — بلکہ بلندیوں کو چھونے کے خواب دیکھتے ہیں، چاہے وہ خواب آخری نیند بن جائیں۔ کیا آپ کو یہ سچائی چھو گئی؟ کمنٹس میں بتائیں:کیا قربانی اور جنون کا یہ سفر آپ کو متاثر کرتا ہے؟ اس درد، عظمت، اور جذبے کو شیئر کریں اور GuruAhsan Write’s کو فالو کریں ایسی مزید متاثر کن کہانیوں کے لیے! کہانیاں جو صرف دل کو نہیں، روح کو بھی جھنجھوڑ دیتی ہیں — اُنہیں دنیا تک ضرور پہنچائیں!