خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق مقامی پولیس کے سربراہ عبدالمنان نے بتایا ہے کہ یہ دونوں شہری دوپہر تقریباً 2:15 بجے جلپائیتولی گاؤں میں فائرنگ کے نتیجے میں مارے گئے۔
پولیس کا کہنا تھا کہ ہلاک ہونے والوں میں 48 سالہ بنگلہ دیشی خاتون حسن آرا اور ایک نامعلوم روہنگیا پناہ گزین شخص شامل ہے۔
بنگلہ دیش کے ساتھ 270 کلومیٹر (167 میل) سرحد کے قریب واقع میانمار کے کچھ حصوں میں نومبر کے بعد سے اکثر جھڑپیں دیکھنے میں آتی ہیں جہاں باغی اراکان آرمی کے جنگجوؤں نے 2021 کے بعد سے بڑی حد تک قائم جنگ بندی کو ختم کردیا تھا۔
اپنا نام ظاہر نا کرتے ہوئے مرنے والی بنگلہ دیشی خاتون حسن آرا کی بہو نے بتایا کہ وہ دونوں کچن میں بیٹھے تھے جب ایک مارٹر گولہ اس جگہ پر آ گرا۔
ان کا کہنا تھا کہ جب مارٹر گولہ گرا اس وقت حسن آرا روہنگیا پناہ گزین شخص کو دوپہر کا کھانا دے رہی تھیں جسے گھر والوں نے کھیت کے کام کے لیے رکھا ہوا تھا۔
بنگلہ دیش کے وزیر داخلہ اسد الزمان خان نے اتوار کو بتایا کہ ہمسایہ ملک میانمار کی ریاست راخائن کے سرحدی پولیس اہلکار اراکان آرمی (اے اے) جنگجوؤں سے لڑتے ہوئے اپنی حفاظت کے لیے ہمارے علاقے میں داخل ہوگئے تھے۔
سرحدی محافظ بنگلہ دیش کے ترجمان نے پیر کو اے ایف پی کو بتایا کہ میانمار کے کم از کم 95 سرحدی افسران نے سرحد پار کر کے بنگلہ دیشی سرحدی چوکیوں میں پناہ لی ہوئی ہے۔
امدادی ایجنسی ڈاکٹرز وِد آؤٹ بارڈرز (ایم ایس ایف)کا کہنا تھا کہ اتوار کو کاکس بازار میں ان کے طبی عملےکے پاس بنگلہ دیش اور میانمار کی سرحد پر لڑائی کے چلتے 17 مریض لائے گئے۔
ایم ایس ایف نے مزید بتایا کہ تمام مریضوں کو گولی لگنے سے زخم آئے تھے جن میں سے 2 کی حالت انتہائی تشویشناک جبکہ 5 شدید زخمی تھے۔
یاد رہے کہ اکتوبر میں اراکان آرمی کے باغیوں اور دیگر نسلی اقلیتی جنگجوؤں سمیت ایک اتحاد نے شمالی میانمار میں ایک مشترکہ حملہ کرتے ہوئے چینی سرحد پر قائم اہم تجارتی مراکز پر قبضہ کر لیا تھا۔
گزشتہ ماہ اس اتحاد نے چین کی ثالثی میں جنگ بندی کا اعلان کیا تھا لیکن اس جنگ بندی کا اطلاق بنگلہ دیشی اور بھارتی سرحد کے قریب ان علاقوں پر نہیں جہاں لڑائی جاری ہے۔