تاہم اب اس وائرل ویڈیو کی حقیقت سامنے آگئی ہے جس کے مطابق مذکورہ ویڈیو اصلی نہیں بلکہ مصنوعی ذہانت کا کمال ہے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق پیرس کے فائر فائٹرز کو ایفل ٹاور میں آگ لگنے کی کوئی اطلاع موصول نہیں ہوئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق یہ ٹک ٹاک ویڈیوز مصنوعی ذہانت کے ذریعے بنائی گئی ہے، ایفل ٹاور کو کوئی نقصان نہیں پہنچا ہے۔
اس کے علاوہ ایفل ٹاور کے آفیشل سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر بھی ایسی کوئی خبر نہیں دیکھی گئی۔
واضح رہے کہ وائرل ویڈیو کی حقیقت سامنے آنے کے بعد مذکورہ ویڈیو کو ٹک ٹاک سے ہٹادیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ اس تاریخی ٹاور کی تعمیر کا آغاز جنوری 1887 میں ہوا تھا جبکہ مارچ 1889 میں اس کی تکمیل ہوئی، 1889 میں ہی ہونے والے ورلڈ فیئر میں اسے دیکھنے تقریباً دو ملین سیاح آئے تھے۔