خبریںشوبز

اداکارہ ریشم کی کھانا بنانے کی ویڈیو سے محکمہ ایکسائز کیوں متحرک ہوا؟

پاکستان کی معروف اداکارہ صائمہ شاہ جو ریشم کے نام سے مشہور ہیں، ان دنوں سوشل میڈیا پر خوب متحرک ہیں۔ وہ آئے روز فلاحی کاموں اور لنگر کے لیے کھانا تیار کرنے کی ویڈیوز بھی سوشل میڈیا پر پوسٹ کرتی رہتی ہیں۔

 

ایسی ہی ایک ویڈیو انہوں نے دو روز قبل اپنے فیس بک پیج پر اپلوڈ کی جس میں انہیں لنگر کے لیے کھانا بناتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔

اس ویڈیو میں اداکارہ ریشم کے پیچھے ایک سیاہ رنگ کی ہونڈا سوک گاڑی بھی دیکھی جا سکتی ہے۔

اداکارہ ریشم نے ویسے تو یہ ویڈیو اپنے مداحوں کے لیے اپلوڈ کی تھی لیکن محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن پنجاب کی نظروں سے نہ بچ سکی۔

ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن پنجاب میں لاہور ریجن ہی کے ڈائریکٹر محمد آصف نے اردو نیوز کو بتایا کہ جب اداکارہ ریشم کی ویڈیو سوشل میڈیا پر دیکھی تو اس میں گاڑی پر نظر پڑی تو انہوں نے اس کا نمبر نوٹ کر لیا۔

’ہم اکثر اپنے اردگرد گاڑیوں کے نمبر نوٹ کر رہے ہوتے ہیں اور پھر ان نمبرز کو سوفٹ ویئر پر دیکھتے ہیں تاکہ معلوم کیا جا سکے کہ گاڑی رجسٹرڈ ہے یا نہیں یا پھر ٹیکس کی ادائیگی ہوئی ہے یا نہیں؟‘

ڈائریکٹر محمد آصف نے مزید بتایا کہ گاڑی کا ٹوکن ٹیکس 30 جون 2019 تک ہی ادا کیا ہوا تھا اور اس کے بعد کوئی ٹیکس ادا نہیں کیا گیا۔

انہوں نے بتایا کہ اداکارہ ریشم کی گاڑی پر کل 58 ہزار 650 روپے ٹیکس واجب الادا ہے۔

محکمے کے مطابق جن شہریوں کی گاڑیوں پر ٹیکس واجب الادا ہے انہیں خطوط کے ذریعے مطلع کیا جا رہا ہے جس کے بعد اکثر شہری ٹیکس کی ادائیگی کر رہے ہیں۔

اسی حوالے سے محمد آصف کا کہنا تھا کہ اس سے قبل مشہور کامیڈین ناصر چنیوٹی کی گاڑی پر کل 1 لاکھ 85 ہزار سے زائد ٹوکن ٹیکس واجب الادا تھا جس پر ان کو مطلع کیا گیا تو انہوں نے نمائندے کو گھر بلا کر ٹیکس کی ادائیگی کی۔

ان سے سوال کیا گیا کہ کیا محکمہ ایکسائز سوشل میڈیا پر ویڈیوز اور تصاویر کو باقاعدہ مانیٹر کر رہا ہے؟ تو ان کا کہنا تھا کہ ایسا کوئی نظام تو موجود نہیں لیکن سوشل میڈیا کو فرداً فرداً دیکھا جاتا ہے۔

ان کے بقول ’یہاں ون مین آرمی والا قصہ ہے۔ میں خود ڈرائیو بھی کر رہا ہوتا ہوں تو اردگرد گاڑیوں پر نظر رکھتا ہوں۔ اکثر گاڑیاں ہماری نظروں میں آجاتی ہیں۔‘

اردو نیوز کو دستیاب سرکاری دستاویزات کے مطابق اس وقت پنجاب میں ٹوکن ٹیکس ڈیفالٹر گاڑیوں کا سب سے زیادہ تناسب خود سرکار کے زیرِ استعمال گاڑیوں کا ہے۔

سرکاری ریکارڈ کے مطابق پنجاب کے حکومتی محکموں میں 25 ہزار سے زائد گاڑیاں ایسی ہیں جو ٹوکن

ٹیکس کے زمرے میں آتی ہیں۔ جن میں سے 17 ہزار 273 گاڑیاں اس وقت محکمہ ایکسائز کی ڈیفالٹر لسٹ میں شامل ہیں۔

ریکارڈ کے مطابق اس وقت سرکاری گاڑیوں کے ساتھ ساتھ نیم سرکاری اداروں کی گاڑیاں بھی ٹوکن ٹیکس نادہندہ ہیں۔ اس کے علاوہ سرکاری جامعات سے لے کر بینکوں کے زیر استعمال گاڑیوں کے بھی ٹوکن ٹیکس ادا نہیں ہوئے۔

محمد آصف کے مطابق محکمے نے ٹیکس کی ادائیگی کے لیے کارروائی تیز کر دی ہے اور شہریوں کو ٹیکس کے دھارے میں لایا جا رہا ہے۔ 

آپ کا ردعمل کیا ہے؟

متعلقہ اشاعت